بہرائچ،22دسمبر(ایس او نیوز /آئی این ایس انڈیا)کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ مودی ان کا چاہے جتنا مذاق اڑا لیں لیکن انہیں خود پر لگے بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں ملک کے عوام کو جواب دینا ہی ہوگا۔راہل نے یہاں منعقد ”جن آکروش ریلی“میں کہا کہ کل انہوں نے گجرات میں نریندر مودی سے بدعنوانی کے بارے میں کچھ سوال پوچھے تھے،مگر ان کا جواب دینے کے بجائے سوال پوچھنے والے کا مذاق اڑایا۔ایک بار شاعر مرزا غالب کا بھی ایسے ہی مذاق اڑایا گیا تھا،آج ان کے الفاظ سے ہی مودی کو جواب دینا چاہتا ہوں۔
انہوں نے غالب کا شعر”ہر بات پر کہتے ہو کہ تو کیا ہے، تم ہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے“،پڑھتے ہوئے کہا کہ مودی سے وہ سوال ہندوستان کے نوجوانوں اور غریبوں نے پوچھے ہیں۔سوال یہ ہے کہ اس وزیر اعظم نے بدعنوانی کی یا نہیں،وہ ان کا جتنا مذاق اڑانا چاہتے ہیں اڑائیں، لیکن سوال کا جواب دیں۔واضح رہے کہ مودی نے آج ہی اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں راہل پر ان کے زلزلہ والے بیان کو لے کر مضحکہ خیز طنز کیا تھا۔ساتھ ہی ان کے اس دعوے پر بھی چٹکی لی تھی کہ کارڈ، آن لائن ٹرانسفر وغیرہ میں کم خواندگی کی وجہ سے راہ میں حائل رکاوٹیں آئیں گی۔مودی نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ وہ یہ نہ کہیں کہ میں نے کچھ کالا جادو کر کے ان لوگوں کو ناخواندہ بنا دیا ہے جو لکھناپڑھنا جانتے تھے۔انہوں نے کہا کہ راہل بولنے سے پہلے کبھی سوچتے نہیں ہیں اور انہیں یہ احساس بھی نہیں ہوا ہوگا کہ انہوں نے اپنی ہی پارٹی کے طویل حکومت کی ناکامی کو قبول کر لیا ہے۔
ذاتی الزامات کو لے کر وزیر اعظم کے ذریعہ چٹکی لینے سے لاپرواہ کانگریس نائب صدر نے نریندر مودی سے سوال کیا کہ سہارا گروپ کی جانب سے مبینہ طور پر دیے گئے 10پیکٹوں میں کیا تھا جب وہ گجرات کے وزیر اعلی تھے۔راہل گاندھی نے ہندی میں ٹویٹ کیا کہ مودی جی پہلے ہمیں یہ بتائیں کہ سہارا سے ملے 10پیکٹوں میں کیا تھا۔اپنے ٹوئٹس کے ساتھ انہوں نے انکم ٹیکس محکمہ کے اکتوبر 2013سے فروری 2014کے درمیان نو اندراجات سے منسلک مبینہ دستاویزات بھی جاری کئے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے الزامات سے زلزلہ لانے کے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے تبصرے پر طنز کستے ہوئے آج وارانسی میں کہا کہ کانگریس لیڈر نے تقریر کرناسیکھ لیا ہے کیونکہ انہوں نے نادانستہ طور پر اپنی پارٹی کی حکومت کی ناکامی کو قبول کیا ہے۔